Tue. Jul 29th, 2025
وزیراعلیٰ پنجاب آسان کاروبار سکیم 2025وزیراعلیٰ پنجاب آسان کاروبار سکیم 2025

وزیراعلیٰ پنجاب آسان کاروبار سکیم 2025

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے شروع کی گئی “آسان کاروبار سکیم” صوبے کی اقتصادی ترقی اور نوجوانوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کرنے کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔ جنوری 2025 میں اس سکیم کے باقاعدہ آغاز کے بعد سے، یہ سکیم چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ جولائی 2025 تک اس سکیم کی پیش رفت، حاصل شدہ کامیابیوں اور مستقبل کے امکانات پر ایک تفصیلی نظر ڈالتے ہیں۔

سکیم کے اہم مقاصد اور خصوصیات

“آسان کاروبار فنانس سکیم” کا بنیادی مقصد پنجاب میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا، بے روزگاری کم کرنا اور صوبے کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ اس سکیم کی چند نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں

  1. بلاسود قرضے: یہ سکیم 30 ملین روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کرتی ہے، جو کاروباری افراد کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔
  2. آسان کاروبار فنانس کارڈ: اس کارڈ کے ذریعے قرض کی سہولت کو مزید آسان بنایا گیا ہے، جس سے رقوم کی دستیابی اور لین دین میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔
  3. کاروباری منصوبے اور فزیبلٹی سٹڈیز: حکومت نے قرض حاصل کرنے والوں کی رہنمائی کے لیے تیار شدہ کاروباری منصوبے اور فزیبلٹی سٹڈیز بھی فراہم کی ہیں، تاکہ وہ اپنے کاروبار کو مؤثر طریقے سے شروع کر سکیں۔
  4. اہلیت کا معیار: پنجاب سے تعلق رکھنے والے 21 سے 45 سال کی عمر کے تمام پاکستانی شہری (آئی ٹی/ای کامرس کے لیے 18 سال) جن میں کاروباری صلاحیت ہے، اس سکیم کے لیے اہل ہیں۔ اس کے علاوہ، نیا یا موجودہ SME کاروبار (بشمول زراعت) کے لیے قرض حاصل کیا جا سکتا ہے۔
  5. قرض کی حد اور ایکویٹی: 10 لاکھ روپے سے 3 کروڑ روپے تک کے قرضے دستیاب ہیں۔ 50 لاکھ روپے تک کے قرضوں کے لیے ایکویٹی کی شرط نہیں ہے، جبکہ 50 لاکھ سے 3 کروڑ روپے تک کے قرضے کے لیے 20 فیصد ایکویٹی درخواست گزار کو خود لگانا ہوگی۔
  6. آسان واپسی کا شیڈول: قرض کی واپسی 2 سے 8 سال کی مدت میں مساوی اقساط میں کی جاتی ہے، جس میں نئے کاروبار کے لیے 6 ماہ اور موجودہ کاروبار کی توسیع کے لیے 3 ماہ کا گریس پیریڈ شامل ہے۔

جولائی 2025 تک کی پیش رفت اور کامیابیاں

سکیم کے آغاز کے بعد سے پنجاب حکومت نے اس کی کامیابی کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔

  • 15 جنوری 2025 کو سکیم کی باقاعدہ منظوری اور افتتاح ہوا، جس سے کاروباری حلقوں میں امید کی ایک نئی لہر دوڑ گئی۔
  • اپریل 2025 میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سکیم کو مزید آسان بنانے کے احکامات جاری کیے، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے مستفید ہو سکیں۔ اس فیصلے کا مقصد قرض کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔
  • مئی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، صرف 3 ماہ کے اندر 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد افراد کو 61 ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے۔ یہ ایک شاندار کامیابی ہے جو سکیم کی وسیع رسائی اور حکومتی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
    • ان قرضوں میں سے سب سے زیادہ حصہ سروسز سیکٹر (61,996 افراد کو 26.13 ارب روپے) کو دیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سروسز سیکٹر میں خود روزگاری کے وسیع امکانات ہیں۔
    • ٹریڈنگ سیکٹر (24,522 افراد کو 10.75 ارب روپے) اور زرعی چھوٹے کاروبار (10,699 افراد کو 3.69 ارب روپے) بھی نمایاں مستفیدین میں شامل ہیں۔
  • خواتین کو بااختیار بنانا: حکومت کی ہدایات کے مطابق، مجموعی فنانسنگ کا 25% حصہ خواتین صارفین کو دیا جائے گا، جس سے صنفی مساوات اور خواتین کی اقتصادی خودمختاری کو فروغ ملے گا۔
  • آسان درخواست کا عمل: درخواستیں آن لائن پورٹل (www.akf.punjab.gov.pk) کے ذریعے وصول کی جاتی ہیں، جو کہ شفافیت اور رسائی کو یقینی بناتا ہے۔

مستقبل کے امکانات اور چیلنجز

آسان کاروبار سکیم نے پنجاب کی معیشت میں نئی روح پھونک دی ہے، تاہم اس کے مستقبل کے لیے کچھ اہم پہلوؤں اور چیلنجز پر غور کرنا ضروری ہے

  • قرضوں کی واپسی اور نگرانی: اگرچہ قرضے بلاسود ہیں، ان کی بروقت واپسی سکیم کے تسلسل کے لیے ناگزیر ہے۔ بینکوں کو قرضوں کے استعمال کی مؤثر نگرانی کا نظام قائم رکھنا ہوگا۔
  • کاروباری تربیت اور رہنمائی: نئے کاروباریوں کے لیے محض قرضے کافی نہیں، انہیں کاروباری مہارتوں، مارکیٹ کے رجحانات اور مالیاتی انتظام کی تربیت فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔
  • مارکیٹ رسائی: چھوٹے کاروباریوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات کے لیے مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنے میں مدد کی جانی چاہیے، تاکہ وہ اپنے کاروبار کو پائیدار بنا سکیں۔
  • سیکٹرل توسیع: مستقبل میں اس سکیم کو مزید شعبوں تک پھیلانے کی ضرورت ہے جہاں خود روزگاری کے امکانات موجود ہوں۔

نتیجہ

وزیراعلیٰ پنجاب کی آسان کاروبار سکیم نے نہ صرف ہزاروں نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں بلکہ پنجاب کی معیشت کو بھی ایک نئی سمت دی ہے۔ جولائی 2025 تک اس کی نمایاں کامیابیاں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ یہ سکیم صوبے کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر حکومتی اقدامات اسی طرح جاری رہے اور قرضوں کی مؤثر نگرانی کے ساتھ ساتھ کاروباریوں کی تربیت اور رہنمائی پر بھی توجہ دی گئی، تو یہ سکیم پنجاب کو ایک خود مختار اور خوشحال صوبہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *